Wednesday, October 14, 2009

Anti musharraf compaign in pakistan

سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف ڈیرہ بگٹی میں قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔مسلم لیگ نواز نے اس پر خوب بغلیں بجائی ہیں ۔ عدلیہ میں بیٹھے کئی لوگ بھی اس مقدمے کو بہانہ بنا کر اپنی ذاتی رنجش نکالنے کی کوشش کریں گے۔ جیسا کہ ماضی میں ہم افتخار چوہدری کے پسندیدہ جج خواجہ شریف کے آن ریکارڈ یہ ریمارکس دیکھ چکے ہیں کہ -مشرف صاحب اب آپ نے برے دن دیکھنے ہیں - جب ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی جانبداری کا یہ عالم ہو تو عدلیہ کے کردار کا اندازہ لگانا کوئ مشکل نہیں،ویسے بھی ازخود نوٹس کے تیر چلا کر خبروں کی زینت بننے کے شوقین ججوں کی صاف دلی اس وقت عیاں ہوجاتی ہے، جب انتہائی بدکردار اور تشدد پسند وکیلوں کو عدالتوں سے فوری ریلیف مل جاتا ہے۔ یعنی موجودہ عدالتیں اس گنگا کی مانند ہیں جن میں ایک دروازے سے داخل ہوکر دوسرے دروازے سے نکل جانے والا مجرم ،معصوم ہوجاتا ہے۔نواز شریف کی باری باری تمام مقدمات میں بریت بھی اس کا واضح ثبوت ہے،ساتھ ہی عدالت کی جانب سے پنجاب میں ضمنی انتخابات کا التوا بھی نواز شریف کے لئے جذبہ -خیر سگالی- کا پیغام ہے۔مشرف کے خلاف مقدمے سے خوش ہونے والے ایک طرف کابل میں بیٹھے براہمداغ کو غدار اور بھارت کا ایجنٹ کہتے ہیں تو دوسری جانب پاکستان سے جنگ کرنے والے اکبر بگٹی کی لاش پر سیاست کو بھی اپنا ایمان سمجھتے ہیں ۔ اکبر بگٹی کی ملک دشمن کارروائیوں کو صرف مشرف دشمنی میں، صرف نظر کرنے والے یہ لوگ ،ان فوجیوں اور غیر مقامی افراد کے لہو کا حساب دینے کو بھی تیار نہیں ہیں ۔جن کی جان کے زیاں کی ایک بڑی وجہ ان ہی مشرف مخالفوں کی جانب سے بلوچستان میں شرپسندوں کی پیٹھ تھپتھپانا تھا۔ یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے ۔ یہ اسی منافقانہ سیاست کا عکس ہے، جس کے تحت لال مسجد والوں کو یہ لوگ دہشت گرد کہتے تھے، اور جب دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہوئی تو انھیں ہیرو کا درجہ دینے کی کوشش کی گئی ۔ حتی کہ افتخار چوہدری نے لال مسجد کے گرفتار پونے پانچ سو مشتبہ افراد کو تحقیقات مکمل کرائے بغیر ہی معصوم کہہ کر، بیک جنبش قلم رہا کردیا۔ ان معصوم لوگوں کی اکثریت رہاہوتے ہی جنوبی وزیرستان فرار ہوگئی تھی۔ تو یہ ہے اس ملک میں موجودہ ججوں اور مشرف کے مخالفوں کا کردار۔جو مشرف دشمنی میں اس ملک کے ٹکڑے کردینے سے بھی دریغ نہ کرنے کا عزم رکھتے ہیں شاید ۔

No comments: