Saturday, October 17, 2009

pak politics and nawaz's double standards

نواز شریف فرماتے ہیں کہ این آر او کو وہ کسی صورت منظور نہیں ہونے دیں گے، چلو اچھی بات ہے، لیکن نواز شریف یہ بھول گئے کہ ۔جس میثاق جمہوریت کا رونا وہ ہمیشہ ہی روتے ہیں۔ اس میں ماضی کے اختلافات بھلا کر ساتھ مل کر آگے بڑھنے کا عزم کیا گیا تھا ،کیونکہ زرداری کے خلاف سارے مقدمات ماضی میں نواز شریف کی ذاتی توجہ کی بنا پر قائم ہوئے تھے۔ ایک بات اور، وہ یہ کہ نواز شریف نے یہ بھی کہا تھا کہ ان کے حامی ججوں بشمول افتخار چوہدری کو بحال کردیا جائے تو وہ پھر حکومت سے کوئی مطالبہ نہیں کریں گے، نہ ہی حکومت گرانے کے لئے کوئی لانگ مارچ کیا جائے گا، مگر کچھ لوگ جو نواز شریف کو قریب سے جانتے ہیں، وہ صحیح کہتے ہیں کہ ان کے وفا کی امید کرکے ہیٹھ موڑنا، پیٹھ پر خنجر کھانے کے مترادف ہے، یہی وجہ ہے کہ انھوں نے موجودہ حکومت کو گرانے کی کوشش کا کوئی موقع گنوانا مناسب نہیں سمجھا،حالانکہ موجودہ حکومت سے ذیادہ نااہل حکومت کوئی ہو نہیں سکتی، مگر نواز شریف ملک کے بجائے اپنے مفاد کے اشوز کی سیاست کررہے ہیں، جس کی وجہ سے اس نااہل حکومت کی اصل نالائقیاں سامنے نہیں آرہیں۔۔۔مگر کیا کیا جائے پاکستانی سیاستدانوں کا انداز سیاست یہی رہا ہے

No comments: