Friday, October 30, 2009
Ibne Insha The Great
ابن انشا (1927-1978)
اردو زبان کے عظیم شاعر اور نثر نگار ابن انشاء کو ان کی تخلیقات آج بھی زندہ رکھے ہوئے ہیں۔اس مشہور غزل کے خالق بھی یہی ہیں۔جن کا اصل نام شیرمحمد خان تھا اور وہ پندرہ جون انیس سو ستائیس کو جالندھر میں پیدا ہوئے ۔پنجاب یونیورسٹی سے بی اے اور کراچی یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔ 1962ء میں نیشنل بک کونسل کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ ٹوکیو بک ڈوپلمنٹ پروگریم کے وائس چیرمین اور ایشین کو پبلی کیشن پروگریم ٹوکیو کی مرکزی مجلس ادارت کے رکن بھی رہے۔ وہ روزنامہ جنگ کراچی ، اور روزنامہ امروز لاہورکے ہفت روزہ ایڈیشنوں اور ہفت روزہ اخبار جہاں میں ہلکےفکاہیہ کالم لکھتے بھی تھے۔ دو شعری مجموعے، چاند نگر اور اس بستی کے کوچے میں شائع ہوچکے ہیں۔ 1960ء میں چینی نظموں کا منظوم اردو ترجمہ (چینی نظمیں) شائع ہوا۔ انھوں نے یونیسکو کےمشیر کی حیثیت سے متعدد یورپی و ایشیائی ممالک کا دورہ کیا ۔ جن کا احوال وہ اپنے سفر ناموں، چلتے ہو چین چلئے ، آوارہ گرد کی ڈائری ، دنیا گول ہے ، اور ابن بطوطہ میں بیان کرتے ہیں
............................
اک بار کہو تم میری ہو ۔۔۔
ہم گھوم چکے بستی بن میں
اک آس کی پھانس لئے من میں
کوئ ساجن ہو، کوئ پیارا ہو
کوئ دیپک ہو، کوئ تارا ھو
جب جیون رات اندھیری ھو
اک بار کہو تم میری ہو
جب ساون بادل چھائے ہوں
جب پھاگن پھول کھلائے ہوں
جب چندا روپ لٹاتا ہو
جب سورج دھوپ نہاتا ہو
یا شام نے بستی گھیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو
ہاں دل کا دامن پھیلا ہے
کیوں گوری کا دل میلا ہے
ہم کب تک پیت کے دھوکے میں
تم کب تک دور جھروکے میں
کب دید سے دل کو سیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو
کیا جھگڑا سود خسارے کا
یہ کاج نہیں بنجارے کا
سب سونا روپا لے جائے
سب دنیا، دنیا لے جائے
تم ایک مجھے بہتیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو
ابنِ انشاُ۔۔۔۔۔۔۔۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment